وہ جو خوشبو لگا کے جاتی ہے
پھر وہ ہی تو گلوں سے آتی ہے
زلف سے باندھتی ہے رستوں کو
بیڑیاں آنکھ سے بناتی ہے
ہجر میں کون یاد رکھتا ہے
دن ہے نکلا کہ رات جاتی ہے
زخم کتنے لگے ہیں سینے پر
مسئلہ یہ شماریاتی ہے
عکس بینائی چھین لے جس کا
وہ ہی صورت نظر کو بھاتی ہے
سید غضنفر علی