loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:29

وہ حق کی راہ میں سر کو کٹا کے مارا گیا

وہ حق کی راہ میں سر کو کٹا کے مارا گیا
جھکا نہیں تھا سو اسکو گرا کے مارا گیا

اسے کہا گیا بیعت تری ضمانت ہے
نہ مانا تو اسےکربل بلا کے مارا گیا

عجیب کاٹ تھی اسکی زبان میں یارو
سو جام خامشی اس کو پلا کے مارا گیا

دیار غیر میں رکھے نہیں جو لب خاموش
تو اسکے سر کو نشانہ بنا کے مارا گیا

شہ عرب سے کہا اسکو ملک بدر کرو
قریب لا کے اسے قتل گاہ کے مارا گیا

عجیب طرز کی تھی میزبانی یہ مفتی
جہاں پہ دوست کو مہماں بنا کے مارا گیا

ابنِ مفتی سید ایاز مفتی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم