loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:15

وہ سنگ تیرے نکھر گئی ہے ، تجھے خبر بھی نہیں ہے اب تک

غزل

وہ سنگ تیرے نکھر گئی ہے ، تجھے خبر بھی نہیں ہے اب تک
لگن میں تیری سنور گئی ہے تجھے خبر بھی نہیں ہے اب تک
جو تیرے چہرے سے پردہ اُترا ، تو کیا بتاؤں کیا میں نے دیکھا
جو میرے دل پر گذر گئی ہے ، تجھے خبر بھی نہیں ہے اب تک
حسابِ سود و زیاں کیا لیتی، اجڑ گئی آرزو کی کھیتی
وہ ریزہ ریزہ بکھر گئی ہے، تجھے خبر بھی نہیں ہے اب تک
بس ایک لمحے میں کتنے برسوں کا طے کیا ہے سفر یہ اس نے
جو سپنوں ہی میں سنور گئی ہے، تجھے خبر بھی نہیں ہے اب تک
بچھڑ کے تجھ سے ابھی تلک دیکھے راہ تیری یہ صوفیہ بھی
کہ خوشبو تیری جدھر گئی ہے، تجھے خبر بھی نہیں ہے اب تک
صوفیہ حامد خان
Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم