loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/04/2025 17:22

وہ مسیحا نہ بنا ہم نے بھی خواہش نہیں کی

وہ مسیحا نہ بنا ہم نے بھی خواہش نہیں کی

اپنی شرطوں پہ جیے اس سے گزارش نہیں کی

۔

اس نے اک روز کیا ہم سے اچانک وہ سوال

دھڑکنیں تھم سی گئیں وقت نے جنبش نہیں کی

۔

کس لئے بجھنے لگے اول شب سارے چراغ

آندھیوں نے بھی اگرچہ کوئی سازش نہیں کی

۔

اب کے ہم نے بھی دیا ترک تعلق کا جواب

ہونٹ خاموش رہے آنکھ نے بارش نہیں کی

۔

ہم تو سنتے تھے کہ مل جاتے ہیں بچھڑے ہوئے لوگ

تو جو بچھڑا ہے تو کیا وقت نے گردش نہیں کی

۔

اس نے ظاہر نہ کیا اپنا پشیماں ہونا

ہم بھی انجان رہے ہم نے بھی پرسش نہیں کی

عنبرین حسیب عنبر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم