loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 14:26

وہ وسعتیں تھیں دل میں جو چاہا بنا لیا

وہ وسعتیں تھیں دل میں جو چاہا بنا لیا
صحرا بنا لیا کبھی دریا بنا لیا

یوں رشک کی نگاہ سے کس کس کو دیکھتے
ہر آرزو کو اپنی تمنا بنا لیا

کب تک جہاں سے درد کی دولت سمیٹتے
خود اپنے دل کو غم کا خزینہ بنا لیا

دنیا کی کوفتوں کو گوارا نہ کر سکے
عقبیٰ کو زندگی کا سہارا بنا لیا

تھی کائنات حسن کی سادہ سی اک جھلک
ہم نے نگاہ شوق سے کیا کیا بنا لیا

اس دل کو ہم نے تیری نگاہوں کے ساتھ ساتھ
بیگانہ کر لیا کبھی اپنا بنا لیا

صوفی غلام مصطفیٰ تبسم

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم