loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 12:33

وہ پتھر ایک تھا

وہ پتھر ایک تھا
لیکن! قبائل ایک سے زائد
وہ کار خیر تھا
لیکن!
رکاوٹ آ گئی اس میں
قبیلہ کوئی بھی اس بات پر راضی نہ ہوتا تھا
کہ کار خیر ہے، اور خیر سے انجام کو پہنچے
بضد ہر اک قبیلہ تھا
کہ پتھر کو وہی رکھے
نتیجہ صاف ظاہر ہے
ہر اک کے ہاتھ میں تلوار تھی
آنکھوں میں غصہ تھا
کسی کو اس پہ حیرت تھی
نہ کوئی غمزدہ اس سے
مگر سمجھوتہ کر لینا
اچانک نوجواں اک سامنے آیا
کہ جس کے مشورہ پر
متفق سارے قبائل تھے
امین وقت نے اس دم
خود اپنے دست اقدس سے
ادائے امن کو پھیلا دیا دھرتی کے سینے پر
اسی چادر میں رکھا
حجر اسود کو محمد نے
سبھی ہاتھوں نے جب چادر کو تھاما
ہو گئے شاداں
عداوت مٹ چکی تھی
امن کا سورج منور تھا

ایس ایم عقیل

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم