loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 08:51

وہ چراغ جاں کہ چراغ تھا کہیں رہ گزار میں بجھ گیا

وہ چراغ جاں کہ چراغ تھا کہیں رہ گزار میں بجھ گیا
میں جو اک شعلہ نژاد تھا ہوس قرار میں بجھ گیا

مجھے کیا خبر تھی تری جبیں کی وہ روشنی مرے دم سے تھی
میں عجیب سادہ مزاج تھا ترے اعتبار میں بجھ گیا

مجھے رنج ہے کہ میں موسموں کی توقعات سے کم رہا
مری لو کو جس میں اماں ملی میں اسی بہار میں بجھ گیا

وہ جو لمس میری طلب رہا وہ جھلس گیا مری کھوج میں
سو میں اس کی تاب نہ لا سکا کف داغ دار میں بجھ گیا

جنہیں روشنی کا لحاظ تھا جنہیں اپنے خواب پہ ناز تھا
میں انہی کی صف میں جلا کیا میں اسی قطار میں بجھ گیا

عرفان ستار

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم