wo kaj Kalaah waheen ki to khaak chantay Hain
غزل
وہ کج کلاہ وہیں کی تو خاک چھانتے ہیں
جو رفعتیں تری گلیوں کی یار جانتے ہیں
میں وار آئی تھی قدموں پہ زندگی جن کے
وفا پرستی کو میری وہ خاک مانتے ہیں
گلے لگایا مجھے اس نے اس طرح یارو
کھلاڑی جیسے گلے مل کے ہار مانتے ہیں
محبتوں سے مجھے رکھ کے حلقہ در حلقہ
گرہ لگا کے مجھے اس طرح سے باندھتے ہیں
قدم قدم پہ رلایا ہے جھیل آنکھوں نے
گھٹا برستی پہاڑوں پہ جنکو جانتے ہیں
کواڑِِ دل کسی دم تو کھلے گا دو دستک
یہ مفت لوگوں میں ہم مشورے ہی بانٹتے ہیں
کہے یہ کون انہیں جاکے اب یہ دل فہمی
ہمارے خون سے کیوں ہاتھ اپنے سانتے ہیں
فریدہ عالم فہمی
Fareeda Aalam Fehmi