loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 12:42

وہ کھل کر مجھ سے ملتا بھی نہیں ہے

غزل

وہ کھل کر مجھ سے ملتا بھی نہیں ہے
مگر نفرت کا جذبہ بھی نہیں ہے

یہاں کیوں بجلیاں منڈلا رہی ہیں
یہاں تو ایک تنکا بھی نہیں ہے

برہنہ سر میں صحرا میں کھڑا ہوں
کوئی بادل کا ٹکڑا بھی نہیں ہے

چلے آؤ مرے ویران دل تک
ابھی اتنا اندھیرا بھی نہیں ہے

سمندر پر ہے کیوں ہیبت سی طاری
مسافر اتنا پیاسا بھی نہیں ہے

مسائل کے گھنے جنگل سے یارو
نکل جانے کا رستہ بھی نہیں ہے

عجب ماحول ہے گلشن کا فرحتؔ
ہوا کا تازہ جھونکا بھی نہیں ہے

فرحت قادری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم