غزل
وہ ہنس کے دیکھتی ہوتی تو اس سے بات کرتے
کوئی امید بھی ہوتی تو اس سے بات کرتے
ہم اسٹیشن سے باہر آئے اس افسوس کے ساتھ
وہ لڑکی اجنبی ہوتی تو اس سے بات کرتے
ہمارے جام آدھی حوصلہ افزائی کر پائے
اگر اس نے بھی پی ہوتی تو اس سے بات کرتے
توجہ سے بہت شرماتی ہے آواز اپنی
اگر وہ سو رہی ہوتی تو اس سے بات کرتے
کسی سے بات کرنا اتنا مشکل بھی نہیں تھا
کسی نے بات کی ہوتی تو اس سے بات کرتے
یہ خاموشی بھی کیا ہے گفتگو کی انتہا ہے
کوئی بات ان کہی ہوتی تو اس سے بات کرتے
چراغ شرما