غزل
ویسے تو کم ہی میاں اہل جنوں روتے ہیں
دیکھنے والے سمجھتے ہیں کہ خوں روتے ہیں
پوچھنے والے بضد ہیں کہ بتایا جائے
رونے والوں کو نہیں یاد کہ کیوں روتے ہیں
مجھ سے مت پوچھ کہ تفریق نہیں کر سکتا
میں تو ہنستے ہوئے لوگوں کو کہوں روتے ہیں
وہ بہت خوش ہے نیا گھر ہے نیا شہر مگر
گاؤں میں اس کی حویلی کے ستوں روتے ہیں
تم کو ہم جیسے مگر خوش ہی نظر آئیں گے
یہ جو ہم جیسے ہیں آنکھوں کے دروں روتے ہیں
اس کی آنکھوں کو کہاں آتا تھا رونا ساحرؔ
میں نے پھر رو کے دکھایا تھا کہ یوں روتے ہیں
جہانزیب ساحر