loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 10:05

پانی کو آگ کہہ کے مکر جانا چاہئے

پانی کو آگ کہہ کے مکر جانا چاہئے
پلکوں پہ اشک بن کے ٹھہر جانا چاہئے

صوت و سخن کے دائرے تحلیل ہو گئے
قوس نظر سے دل میں اتر جانا چاہئے

احساس کی زباں کو لغت سے نکال کر
معنی کی سرحدوں سے گزر جانا چاہئے

دنیا کی وسعتیں ہیں بہ اندازۂ نظر
یہ دیکھنے کا کام ہے کر جانا چاہئے

تنہا نظر پہ کیجیے کس دل سے اعتبار
دل کو بھی تا بہ حد نظر جانا چاہئے

غم ہائے زندگی سے نہ تھا عمر بھر فراغ
اب کچھ تو زندگی کو سنور جانا چاہئے

جاؤں کہاں کہ خود مری راہیں سفر میں ہیں
راہیں سفر میں ہوں تو کدھر جانا چاہئے

زنجیری‌ مکاں ہے جہاں حسن لا مکاں
اس انجمن میں بار دگر جانا چاہئے

زمزم حریم کعبہ میں ہے مامتا کا دل
ہے شرط زیست ڈوب کے مر جانا چاہئے

جاں ہو اگر متاع طلب سے عزیز تر
پروانوں کو چراغ سے ڈر جانا چاہئے

یارو سنا ہے آپ میں گم ہو گیا ظفرؔ
اس خانماں خراب کے گھر جانا چاہیے

یوسف ظفر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم