غزل
پتا تھا دور کر دو گے
غموں سے چور کر دو گے
فلک پر جو ستارے ہیں
انہیں بے نور کر دو گے
مجھے اتنا رلا کر تم
بہت مشہور کر دو گے
محبت زخم گہرا ہے
اسے ناسور کر دو گے
صنم زخموں کو مہکا کر
انہیں پر نور کر دو گے
اگر زلفیں گرا دو گے
شب دیجور کر دو گے
عنایت گر رہی یوں ہی
مجھے مغرور کر دو گے
تمہیں لہرا کے یہ آنچل
فضا مسحور کر دو گے
ہمیں تم چھوڑ کر ساغرؔ
ستم بھرپور کر دو گے
عبد المجید ساغر