loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 22:03

پتوں نے شور اتنا مچایا ہوا کے سنگ


پتوں نے شور اتنا مچایا ہوا کے سنگ
بارش میں پیڑ پھر بھی نہایا ہوا کے سنگ

تاروں نے آسماں نہ سجایا تو کیا ہوا
جگنو نے اپنا رقص دکھایا ہوا کے سنگ

کاغذ کی اک پتنگ نے گر کر زمین پر
بچوں کو خوب خوب ہنسایا ہوا کے سنگ

پاؤں میں بیڑیاں مرے سورج نے ڈال دیں
ناچا خوشی سےہے مرا سایا ہوا کے سنگ

شامِ فراق ڈھل گئی خوشبو بکھر گئی
آنچل کسی نے اپنا اُڑایا ہوا کے سنگ

کھڑکی بھر آسمان سے لا حدِ کائنات
شوقِ نظر میں کوئی سمایا ہوا کے سنگ

اک برگِ گل نے شاخ پر جیسے جنم لیا
بوئے وفا نے جشن منایا ہوا کے سنگ

بارش ہے ، چاندنی ہے کہ تتلی ہے شوخ رنگ
دیکھوں میں چھت پہ کوئی ہے آیا ہوا کے سنگ

قیدی نے پھر قفس میں امید باندھ لی
چڑیا نے کوئی گیت سنایا ہوا کے سنگ

ساحل پہ ڈوبتا رہا سورج بنام شب
موجِ بحر کو چین نہ آیا ہوا کے سنگ

سیما چراغ ہیں تو بجھیں گے کسی بھی دم
آندھی میں کون اپنا پرایا ہوا کے سنگ

عشرت معین سیما

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم