Pathar kay bhi senay main wo mandar ki gupha main
حمد باری تعالی
پتّھر کے بھی سینے وہ مندر کی گُپھا میں
رہتا ہے وہی ایک خدا غارِ حِرا میں
جنگل میں بیابان میں ، بادل میں گھٹا میں
شبنم کی ہراک بوند میں ، آنسو میں ہَوا میں
لیتے ہیں سبھی نام ادب ، احترام سے
کرتے ہیں انھیں یاد سبھی حمد و ثنا میں
وہ طاقت پرواز ہے شاہین کے "پر” کا
بن کر کے رہا معجزہ موسٰی کے عصا میں
روشن ہے جہاں بھر میں وہ بن کر کے اجالا
سورج کی تپش میں ہے وہ مدّھم سا دیا میں
نادم جو بشر ہوتا تو رحمٰن وہ ہوتا
آتا ہے اثر تب کہیں انساں کی دعا میں
کیوں ڈھونڈھتے ہو اس کو کلیسا میں قؔمر تم
وہ اَن کہی باتوں میں ہے خاموش ندا میں
قمرِ عالم قمرؔ
qamer alam qamer