Pis Gaya Dil wafa kay Jindar Main
غزل
پس گیا دل وفا کے جندر میں
درد پایا خوشی کے پیکر میں
دیکھ لے ہجر کے تناظر میں
جام الٹا پڑا ہے منظر میں
غم کا دریا گرا جو ساگر میں
خوب ہلچل مچی سمندر میں
مے و مینا خوشی سے پاگل ہیں
جام الٹا پڑا ہے منظر میں
گر تجھے چاہیے ذرا فرصت
بھیج عرضی سمے کے دفتر میں
عشق رشکِ وصال ہوتا ہے
ہاں مگر ہجر کے سمندر میں
رات بھر قہقہے لگاتی رہی
عاشقی خانہِ سکندر میں
شائستہ کنول عالی
Shaista Kanwal Aali