loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 11:20

پڑے تھے ہم بھی جہاں روشنی میں بکھرے ہوئے

پڑے تھے ہم بھی جہاں روشنی میں بکھرے ہوئے
کئی ستارے ملے اس گلی میں بکھرے ہوئے

مری کہانی سے پہلے ہی جان لے پیارے
کہ حادثے ہیں مری زندگی میں بکھرے ہوئے

دھنک سی آنکھ کہے بانسری کی لے میں مجھے
ستارے ڈھونڈ کے لا نغمگی میں بکھرے ہوئے

میں پر سکون رہوں جھیل کی طرح یعنی
کسی خیال کسی خامشی میں بکھرے ہوئے

وہ مسکرا کے کوئی بات کر رہا تھا شمارؔ
اور اس کے لفظ بھی تھے چاندنی میں بکھرے ہوئے

اختر شمار

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم