Pukarna wo tra Mujh ko Bay khudi ki Tarah
غزل
پکارنا وہ ترا مجھ کو بے خودی کی طرح
مرے خیال میں بجتا ہے بانسری کی طرح
وہ مجھ کو روز لکھے یا کبھی کبھی لکھ٘ے
میں اسکی میز پہ رکھی ہوں ڈائری کی طرح
نجانے کتنے ہی سانپوں سے واسطہ ہے مرا
وہ میرے ساتھ میں رہتےہیں دوستی کی طرح
میرے گھرا نے میں تھا بند کھڑکیوں کا رواج
سو میں نے پہلی محبت کی آخری کی طرح
تمہارا عشق سمندر ہے کھارے پانی کا
جو میری پیاس بجھاتا ہے تشنگی کی طرح
اجل نے چھین لی ہے جب سے میری ماں روحی
میں اپنے گھر میں بھی رہتی ہوں بے گھری کی طرح
ریحانہ روحی
Rehana Roohi