loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 07:01

پھاندتی پھرتی ہیں احساس کے جنگل روحیں

پھاندتی پھرتی ہیں احساس کے جنگل روحیں
کب سکوں پائیں گی بھٹکی ہوئی بے کل روحیں

پا شکستہ ہیں شب و روز کے ویرانے میں
ڈھونڈتی ہیں کسے اس دشت میں پاگل روحیں

جب بھی اٹھتے ہیں نگاہوں سے غم جاں کے حجاب
دیکھ لیتی ہیں کسی شوخ کا آنچل روحیں

رونما ہو چمن دہر میں اے ابر نشاط
درد کی دھوپ میں سنولائی ہیں کومل روحیں

دل کے اجڑے ہوئے مندر کو بسانے کے لئے
لے کے آئی تھیں کسی یاد کی مشعل روحیں

رات سپنوں کی سبھا میں مرے ہم راہ رہیں
جب کھلی آنکھ ہوئیں آنکھ سے اوجھل روحیں

حسن جلیل اختر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم