Phir wohi aaraha hay khaaboon main
غزل
پھر وہی آرہا ہے خوابوں میں
جس کے کارن پڑا عذابوں میں
چھوٹے لوگوں کے نام لکھے ہیں
زندگی کی بڑی کتابوں میں
ایک وحشت کا تیز دریا ہے
وصل کے خوشنما سرابوں میں
گرم جذبوں کو سرد کرتی ہے
ہے یہ کیسا مزا شرابوں میں
اک خلش نام کا پرندہ ہے
دل کے پنجرے نما خرابوں میں
سہیل ضرار خلش
Sohail zarar khalish