پھر یوں ہوا
ممکن ہے چند روز پریشاں رہی ہو تم
یہ بھی ہوا ہو، وقت پہ سورج اُگا نہ ہو
املی میں کوئ اچھا کتارا پکا نہ ہو
چھت کی کھلی ہواؤں میں آنچل اُڑا نہ ہو
دو تین دن رضائ میں سردی رکی نہ ہو
کمرے کی رات پنکھ پسارے اُڑی نہ ہو
ہنسنے کی بات پر بھی بمشکل ہنسی ہو تم
ممکن ہے چند روز پریشاں رہی ہو تم
کچھ دن خطوں میں آنسو بہے
شور و غل ہوا
تم زہر پی کے سائیں
میں انجن سے کٹ گیا
پھر یوں ہوا
کہ دھوپ کھلی
ابر چھَٹ گیا
میں نے وطن سے کوسوں پرے گھر بسا لیا
تم نے پڑوس میں نیا بھائ بنا لیا