loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

08/06/2025 01:23

پھیلا رہا چہار سو دل کا غبار بس

غزل

پھیلا رہا چہار سو دل کا غبار بس
میں نے تمام عمر کیا انتظار بس

رستہ بھٹک گئی مری آنکھوں کا نیند تک
اک بار خود کو خود پہ دیا اختیار بس

تنہائی چھیڑنے لگی ان سسکیوں کے تار
اے دوست میں نے تجھ پہ کیا اعتبار بس

جس نے لباسِ مخلصی پہنا تمام عمر
ہونا پڑا ہر ایک کا اس کو شکار بس

جس کے حدودِ عشق سے باہر قدم پڑے
کچھ بھی نہیں وہ شخص رہا بے قرار بس

مطلب سمجھ میں آئے گا اس کو بھی عشق کا
آ جائے میرے حلقے میں وہ ایک بار بس

پیروں سے کھینچ لیں گے زمیں رشتے دار یہ
ان کو سنا کے دیکھ لو دل کی پکار بس

خود سے بچھڑ کے ڈھونڈتا پھرتا ہوں خود کو میں
دل کی سنی تھی اور ہوا مجھ کو پیار بس

وہ بھی ہے خوش وہاں پہ زمانہ ہے خوش یہاں
اور غم کدے کا قیدی ہے یہ خاکسار بس

موجِ نسیمی کیا ہے سمجھ آئے گا تمہیں
اک روز بن کے دیکھو شجر سایہ دار بس

نسیم شیخ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم