پہلے اک عمر تجھ کو سوچیں گے
پھر غزل تیرے نام لکھیں گے
لب تو خاموش کر لئے ہم نے
کس طرح آنسوؤں کو روکیں گے
رکھ کے اس دل پہ ایک کوہِ گراں
کر کے ہم انتظار دیکھیں گے
جو بھی پرسانِ حال ہیں میرے
لب سئے میرے پاس آئیں گے
ڈھونڈنے کو وفاؤں کے موتی
ایک دن اس گلی کو لوٹیں گے
گو یہ مشکل سہی مگر اے دوست
ہم تمہارے بغیر جی لیں گے
رسمِ منصور یوں نبھائیں گے
بڑھ کے دار و رسن کو چومیں گے
منصور سحر