نعت سرورِ کونین
پہچان لوں حرا کے جو دریوزہ گر کو میں
وآلفجر کی نگاہ سے دیکھوں سحر کو میں
نقش قدم ہیں جس پہ رسلتمآب کے
منزل تو جانتا ہوں اسی رہگزر کو میں
یة کائنات خلق ہوئ جن کے سامنے
پہچانتا ہوں صرف انہی کی نظر کو میں
جس کی نظر میں گنبد خضرا کا عکس ہو
کہتا ہوں دیدہ ور تو اسی دیدہ ور کومیں
وہ دیکھ تیرے سامنے طیبہ کی گرد ہے
مت پوچھ اب کسی سے کہ جاوں کدھر کو میں
آ طے کریں مسافت عرفاں کو اس طرح
تو خواب کو سنبھال سنبھالوں خبر کو میں
جس کی نظر میں حکمت خاک شفا نہیں
کب چارہ گر سمجھتا ہوں اس چارہ گر کو میں
چلتی ہے جب بھی طیبہ سے سوئے نجف ہوا
اڑتآ ہوں تولنے کے لئے بال و پر کو میں
یہ تک رہا ہوں روضے کی جالی جو بار بار
آبآد کر رہا ہوں جہان نظر کو میں
وآللؐیل کی عطا ہے یہ والشمس کا کرم
تسخیر کر رہا ہوں جو شام و سحر کو میں
جب سے مری زباں پہ یے مدحت رسول کی
محسوس کررہا ہوں لہو کے اثر کو میں
عبآس حیدر زیدی