loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 14:59

پیش خیمہ یہ کسی ایک مصیبت کا نہیں

غزل

پیش خیمہ یہ کسی ایک مصیبت کا نہیں
دکھ ہے کچھ اور مری جان مسافت کا نہیں

ہم مضافات سے آئے ہوئے لوگوں کا میاں
مسئلہ رزق کا ہوتا ہے محبت کا نہیں

جسم کی جیت کوئی جیت نہیں میرے لیے
یہ وہ سامان ہے جو میری ضرورت کا نہیں

تھوڑی کوشش سے ہی آ جاتی ہے اب نیند مجھے
اس کا مطلب ہے کہ وہ میری طبیعت کا نہیں

یہ تو خود چل کے نشانے پہ لگے ہیں تیرے
دخل اس میں تو کوئی تیری مہارت کا نہیں

روز دریا میں جو اک پھول بہا دیتا ہوں
یہ کسی دکھ کا اشارہ ہے عقیدت کا نہیں

ہم ہیں ہارے ہوئے لشکر کے سپاہی ساحرؔ
فائدہ ہم کو کسی کی بھی حمایت کا نہیں

جہانزیب ساحر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم