loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 18:48

چاک کرتے ہیں گریباں اس فراوانی سے ہم – Chaak karte hain gireban is firawani se hum

چاک کرتے ہیں گریباں اس فراوانی سے ہم
روز خلعت پاتے ہیں دربار عریانی سے ہم

منتخب کرتے ہیں میدان شکست اپنے لیے
خاک پر گرتے ہیں لیکن اوج سلطانی سے ہم

ہم زمین قتل گہ پر چلتے ہیں سینے کے بل
جادۂ شمشیر سر کرتے ہیں پیشانی سے ہم

ہاں میاں دنیا کی چم خم خوب ہے اپنی جگہ
اک ذرا گھبرا گئے ہیں دل کی ویرانی سے ہم

ضعف ہے حد سے زیادہ لیکن اس کے باوجود
زندگی سے ہاتھ اٹھا سکتے ہیں آسانی سے ہم

دل سے باہر آج تک ہم نے قدم رکھا نہیں
دیکھنے میں ظاہرا لگتے ہیں سیلانی سے ہم

دولت دنیا کہاں رکھیں جگہ بھی ہو کہیں
بھر چکے ہیں اپنا گھر بے ساز و سامانی سے ہم

ذرہ ذرہ جگمگاتی جلوہ بارانی دوست
دیکھتے ہیں روزن دیوار حیرانی سے ہم

عقل والو خیر جانے دو نہیں سمجھوگے تم
جس جگہ پہنچے ہیں راہ چاک دامانی سے ہم

کاروبار زندگی سے جی چراتے ہیں سبھی
جیسے درویشی سے تم مثلاً جہاں بانی سے ہم

احمد جاوید

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم