چاہا نہ ترا ساتھ قدم بھر سے زیادہ
پھیلاۓ نہیں پاؤں بھی چادر سے زیادہ
ہم لوگ محبت میں قناعت سے رہے ہیں
مانگا ہی نہیں تجھ کو مقدر سے زیادہ
دوباره جلی شمع تو موجود تھے سارے
ہے کون وفا دار بہتّر سے زیادہ
ہم کو یہ سبق تین سو تیرہ سے ملا ہے
ایمان بڑا چاہیے لشکر سے زیادہ
میں تجھ سے ملا ہوں تو یقیں آیا ہے مجھ کو
جیون ہے حسیں فلم کے منظر سے زیادہ
وہ دینے پر آ جائے تو کیا کیا نہیں دیتا
یہ کون سمجھ سکتا ہے نیّر سے زیادہ
شہباز نیر