چاہت کے پیغام کہاں سے آتے ہیں
خط یہ میرے نام کہاں سے آتے ہیں
مانا تیرا دوش نہیں تھا الفت میں
لیکن پھر دشنام کہاں سے آتے ہیں
چاہت میں ہر گام مسرت ملتی ہے
پھر یہ دکھ آلام کہاں سے آتے ہیں
غیروں کے الزام چنے ہیں گن گن کر
باقی کے الزام کہاں سے آتے ہیں
جن کا کوئی کام رکا نہ رہتا تھا
سوچو وہ ناکام کہاں سے آتے ہیں
ان کو میری یاد سنا ہے آتی ہے
کعبے میں اصنام کہاں سے آتے ہیں
دیکھو عظمی جون خبر سب رکھتا ہے
اس کو یہ الہام کہاں سے آتے ہیں
عظمی جون