loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 02:14

چلا جب دو قدم تو رک گئی گردش زمانے کی

چلا جب دو قدم تو رک گئی گردش زمانے کی
تعالیٰ اللہ کتنی منزلت ہے آستانے کی

سخاوت اس قدر مشہور ہے اس آستانے کی
کہ للچائی نگاہیں پڑ رہی ہیں اک زمانے کی

ان الطاف اور ان اکرام کا ہو شکریہ کیونکر
مجھے توفیق بخشی آپ نے منت بڑھانے کی

عطا فرمائیے وہ بھی تمنا جس کی دل میں ہے
مرادیں پوری ہوتی دیکھتا ہوں اک زمانے کی

جو اک دو حسرتیں ہوتیں تو میں خاموش ہو جاتا
مگر میں آرزوئیں ساتھ لایا ہوں زمانے کی

کوئی کچھ لے کے جاتا ہے کوئی کچھ لے کے جاتا ہے
میں لے جاتا ہوں ساتھ اپنے عقیدت آستانے کی

پھر اپنے خادمانِ در کو کیوں مجبور رکھا ہے
ہے روشن آپ پر مولا جو حالت ہے زمانے کی

میں ان کا واسطہ دیتا ہوں جن کا واسطہ تم ہو
یہی ہیں آخری کڑیاں مرے غم کے فسانے کی

یہ دونوں آرزو لے کر رہوں میں تابکے زندہ
مدینے کی ہے حسرت اور اک بغداد جانے کی

نہ جانے پر بھی مجھ کو اس طرف جانا ہی پڑتا ہے
طلب خود وجہ بن جاتی ہے اُن کے در پہ جانے کی

کوئی دیکھے تو اس جذب وکشش کا کیا ٹھکانا ہے
ہر اک شے میں نظر آتی ہے صورت آستانے کی

کھلے بندوں جو کہنا ہے وہ کہہ دے آستانے پر
ضرورت کیا ہے اے قاتلؔ تجھے حیلے بہانے کی

قاتل اجمیری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم