چوکھٹ پہ تیری ، دشت نشیں ، سر سے پاؤں تک
جھکتا ہے ساتھ لے کے جبیں ، سر سے پاؤں تک
تم چھوڑ کر گئے. تھے ہمیں جس مقام پر
ہم منتظر. ہیں اب بھی وہیں ، سر سے پاؤں تک
پہلے تو تھوڑی دیر. کو. ٹہرا. وہ آنکھ. میں
پھر ہوگیا ہے دل کا مکیں. ، سر سے پاؤں تک
جو دے گیا وہ جاتے ہوے رخصتی کے. وقت
وہ درد بن گیا امیں ، سر سے پاؤں تک
کوشش تو تیرے. بعد. بہت. کوزہ گر. نے. کی
کوئی بھی بن سکا. نہ حسیں، سر سے پاؤں تک
ہوجائیں گے شکوک سبھی دور ذہن سے
آ جا ئے گا وہ جب. بھی قریں ، سرسے پاؤں تک
رہتا. ہے. اس طرح. سے حصار _ دعا. میں وہ
انگشتری. میں جیسے نگیں. سر. سے پاؤں تک
بحر _ فراق. آ گیا. مقبول میرے گھر
ڈر ہے. نہ. ڈوب جاؤں کہیں ، سر سے پاؤں تک
مقبول زیدی