loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 09:59

ڈوبتے وقت کے دھاروں سے نکل آئے ہیں Doobte waqt ke dharon se nikal ae hain

ڈوبتے وقت کے دھاروں سے نکل آئے ہیں
کچھ نئے رنگ اشاروں سے نکل آئے ہیں

آپ کو دیکھ کر اک ایسا معجزہ ہوا ہے
پھول پلکوں کے کناروں سے نکل آئے ہیں

ایسا کیسے ہوا یہ سوچ کے حیران ہوں میں
چند سائے جو ستاروں سے نکل آئے ہیں

اپنی منزل کے سفر کے لیے تنہا چل کر
ہم کہیں دور ہزاروں سے نکل آئے ہیں

جانے کیا حادثہ گزرا ہے کہ چپ چاپ تھے جو
شور کرتے وہ مزاروں سے نکل آئے ہیں

ہم کسی وہم و گماں میں نہیں رہنے والے
تیری یادوں کے سہاروں سے نکل آئے ہیں

آئرین فرحت

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم