غزل
کاش مل جائے مرے دل کو محبت تیری
مجھ کو ہر شے سے زیادہ ہے ضرورت تیری
اتنی عجلت میں نہ کر عمر کے وعدے مجھ سے
دو گھڑی بیٹھ کہ میں دیکھ لوں صورت تیری
چاہے جتنا بھی تو چھپ جائے مری نظروں سے
میں نے ہر ایک میں دیکھی ہے شباہت تیری
اے محبت نہ ملا مجھ کو صلہ تجھ سے کوئی
فرض کر لی ہے مگر خود پے عبادت تیری
چاہے جو مانگ لے مجھ سے ہے سبھی کچھ تیرا
یہ مری جاں یہ مرا دل ہے امانت تیری
حنا عباس