loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 14:50

کافی نہیں خطوط کسی بات کے لئے

کافی نہیں خطوط کسی بات کے لئے

تشریف لائیے گا ملاقات کے لئے

۔

دنیا میں کیا کسی سے کسی کو غرض نہیں

ہر کوئی جی رہا ہے فقط ذات کے لئے

۔

ہم بارگاہ ناز میں اس بے نیاز کی

پیدا کئے گئے ہیں شکایات کے لئے

۔

ہیں پتھروں کی زد پہ تمہاری گلی میں ہم

کیا آئے تھے یہاں اسی برسات کے لئے

۔

اپنی طرف سے کچھ بھی انہوں نے نہیں کہا

ہم نے جواب صرف سوالات کے لئے

۔

روشن کرو نہ شام سے پہلے چراغ جام

دن کے لئے یہ چیز ہے یا رات کے لئے

۔

مہنگائی راہ راست پہ لے آئی کھینچ کر

بچتی نہیں رقم بری عادات کے لئے

۔

کرنے کے کام کیوں نہیں کرتے شعورؔ تم

کیا زندگی ملی ہے خرافات کے لئے

انور شعور

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم