loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 00:25

کام فرمائیے کس طرح سے دانائی کو

کام فرمائیے کس طرح سے دانائی کو
لگ گئی آگ یہاں صبر و شکیبائی کو

عشق کہتا ہے یہ وحشت سے جنوں کے حق میں
چھیڑ مت بختوں جلے میرے بڑے بھائی کو

کیا خدائی ہے منڈانے لگے اب خط وہ لوگ
دیکھ کر ڈیوڑھی میں چھپ رہتے تھے جو نائی کو

وعدہ کرتا ہے غزالانِ حرم کے آگے
کس نے یہ بات سکھائی ترے سودائی کو

گرچہ ہیں آبلہ پا دشت جنوں کے اے خضر
تو بھی تیار ہیں ہم مرحلہ پیمائی کو

اک بگولا جو پھرا ناقہ لیلی کے گرد
یاد کر رونے لگی اپنے وہ صحرائی کو

مست جاروب کشی کرتے ہیں یاں پلکوں سے
کعبہ پہنچے ہے مے خانے کی ستھرائی کو

جی میں کیا آ گیا انشا کے یہ بیٹھے بیٹھے
کہ پسند اس نے کیا عالم تنہائی کو

انشاء اللہ خان

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم