کام کرنے کا کچھ عوام کریں
ذہن سازی پہ تھوڑا کام کریں
یہ محبت ازل سےپھیلی ہے
صرف نفرت کی روک تھام کریں
تلخیاں ضد میں جتنی اڑیل ہوں
شہد لہجے اُنھیں غلام کریں
شہرِ پُر درد تیرے سناٹے
سسکیاں توڑ کر کلام کریں
ہےمرے ملک کی فضا بوجھل
ان ہواوں کو کیسے رام کریں؟
راحتیں منتظر ہیں پہلو میں
ان کو لپٹا کےاپنے نام کریں
آمدو رفت سانس کی باندی
زندگی آ تجھے سلام کریں
نازیہ نزی