loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

07/06/2025 23:51

کانٹوں بھری حیات کی تنہائیوں کا حال

Kaantoo bhari Hayyat ki Tanhayoo ka Haal

غزل

کانٹوں بھری حیات کی تنہائیوں کا حال
وہ پوچھتا ہے رات کی تنہائیوں کا حال

اندھی طویل راہ سے بیزار ہوں تو کیا
لکھنا ہے التفات کی تنہائیوں کا حال

پروردگار تیری نظر میں رہے سدا
اس میری کائنات کی تنہائیوں کا حال

خوشیاں ملیں اُسے تو ملا مجھ کو اضظراب
وہ دیکھے میری ذات کی تنہائیوں کا حال

گلشن کے آس پاس نئے رنگ دیکھ کر
کھلتا ہے خو اھشات کی تنہائیوں کا حال

شبنم کا روپ اوڑھ کے ساربؔ ملا ہے وہ
کیوں پوچھوں اس سے رات کی تنہائیوں کا حال

رشید سارب

Rasheed Sarib

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم