کبھی ستاروں میں ہو رھا تھا شمارمیرا ،
تری گلی میں اڑا ہوا ہے غبار میرا ..
عجب سماں تھا ،کہ لمحہ لمحہ دمک رھا تھا ،
تمہارے قدموں کی آھٹوں سے دیارمیرا..
وہ میرےگجرےکے پھول سارے بکھرگۓ ہیں ،
کہ اب فسانہ سا بن گیا ہے سنگھار میرا ..
میں اپنے دل میں دھواں سا محسوس کر رہی ہوں ،
جلا رھا ہے مجھے مسلسل شرار میرا ..
بکھر گۓ ہیں مری امیدوں کے پھول سارے ،
بدل رھا ہے خزاں میں رنگ_بہار میرا ..
تمہاری یادوں میں ڈوب جاتی ہیں میری ،
تمہاری سوچوں میں کھو گیا ہے قرارمیرا ..
ہزار سوچوں کہ ایسا کرلوں ، میں ویسا کر لوں ،
مگرچلے بھی تو دل پہ کچھ اختیار میرا ..
میں خود سے بھی گل ،بچھڑ گئی ہوں تری طلب میں ،
کہ اب تو رہنے لگا مجھے انتظار میرا
گلِ نسرین