loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 03:11

کبھی سنتے تھے اوروں کی زبانی

کبھی سنتے تھے اوروں کی زبانی
مگر اب بن رہے ہیں خود کہانی

قلم سے دوستی قائم ہے اب تک
وگرنہ رائگاں تھی زندگانی ۔۔۔

نہ ہو شکوہ کوئی تیرہ شبی کا
اگر مل جائیں کچھ صبحیں سہانی

رہا صحرا وہی پیاسا کا پیاسا
سمندر لے گیا ہے سارا پانی

کسی اک دل میں تو رہنا ہے آخر
نہیں انساں کو زیبا لا مکانی

ملی تھی جو مجھے شوقِ جنوں سے
خرد نے چھین لی وہ خوش گمانی

تعلق ٹوٹ سکتے ہیں پرانے
جو در آئے دلوں میں بد گمانی

ضیاء لڑنا ہے ہم کو تیرگی سے
لیئے لفظوں میں اپنے ضو فشانی

ضیاء زیدی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم