Kabhi ayaar Betha Hay Kabhi Makkaar Betha Hay
غزل
کبھی عیار بیٹھا ہے کبھی مکار بیٹھا ہے
یہاں سالار کے منصب پہ کب سالار بیٹھا ہے
نہ دے پایا ابھی تک ووٹ میں بس ایک ملا کو
الیکشن چھ ہوئے ہیں اور وہ چھ بار بیٹھا ہے
مجھے ڈر ہے مرا بکرا نہ بن جائے کہیں لیڈر
گلے میں ڈالے قربانی سے پہلے ہار بیٹھا ہے
یہ میں کیسے کہوں جو لوگ ہیں بیکار اچھے ہیں
ہمارا آج کل پی ایم بھی بے کار بیٹھا ہے
یہ مندی کیسی مندی ہے جدھر بھی دیکھو بندی ہے
خبر نامہ بھی کہتا ہے یہی بازار بیٹھا ہے
پہننے دو ہر اک عورت کو اب پتلون پاجامہ
پہن کر آدمی محفل میں جب شلوار بیٹھا ہے
یہی دو لیڈروں کو دیکھ کر اب لوگ کہتے ہیں
وہ کھاکر مار بیٹھا ہے یہ کھانے مار بیٹھا ہے
ہمارے ملک میں دیکھا جسے انگلش نہیں آتی
وہ لے کر ہاتھ میں انگلش کا ہی اخبار بیٹھا ہے
عیادت کرنے لیڈر کی گئی عورت تو کیا دیکھا
جو بستر سے نہ اٹھتا تھا وہی بیمار بیٹھا ہے
مسائل مومنوں کے مومنوں حل ہوں تو ہوں کیسے
کہ منصف بن کے اب سر پر ابو الکفار بیٹھا ہے
ابھی تلوار کے اور تیر کے نرغے سے نکلے تھے
مگر اب شیر کھانے کو ہمیں تیار بیٹھا ہے
سمندر میں ہی آخر کار ہر دریا کو ہے گرنا
یہی تو سوچ کر کوئی سمندر پار بیٹھا ہے
حیدر حسنین جلیسی
Haider Hussnain Jaleesi