loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 04:35

کبھی عیار بیٹھا ہے کبھی مکار بیٹھا ہے

Kabhi ayaar Betha Hay Kabhi Makkaar Betha Hay

غزل

کبھی عیار بیٹھا ہے کبھی مکار بیٹھا ہے
یہاں سالار کے منصب پہ کب سالار بیٹھا ہے

نہ دے پایا ابھی تک ووٹ میں بس ایک ملا کو
الیکشن چھ ہوئے ہیں اور وہ چھ بار بیٹھا ہے

مجھے ڈر ہے مرا بکرا نہ بن جائے کہیں لیڈر
گلے میں ڈالے قربانی سے پہلے ہار بیٹھا ہے

یہ میں کیسے کہوں جو لوگ ہیں بیکار اچھے ہیں
ہمارا آج کل پی ایم بھی بے کار بیٹھا ہے

یہ مندی کیسی مندی ہے جدھر بھی دیکھو بندی ہے
خبر نامہ بھی کہتا ہے یہی بازار بیٹھا ہے

پہننے دو ہر اک عورت کو اب پتلون پاجامہ
پہن کر آدمی محفل میں جب شلوار بیٹھا ہے

یہی دو لیڈروں کو دیکھ کر اب لوگ کہتے ہیں
وہ کھاکر مار بیٹھا ہے یہ کھانے مار بیٹھا ہے

ہمارے ملک میں دیکھا جسے انگلش نہیں آتی
وہ لے کر ہاتھ میں انگلش کا ہی اخبار بیٹھا ہے

عیادت کرنے لیڈر کی گئی عورت تو کیا دیکھا
جو بستر سے نہ اٹھتا تھا وہی بیمار بیٹھا ہے

مسائل مومنوں کے مومنوں حل ہوں تو ہوں کیسے
کہ منصف بن کے اب سر پر ابو الکفار بیٹھا ہے

ابھی تلوار کے اور تیر کے نرغے سے نکلے تھے
مگر اب شیر کھانے کو ہمیں تیار بیٹھا ہے

سمندر میں ہی آخر کار ہر دریا کو ہے گرنا
یہی تو سوچ کر کوئی سمندر پار بیٹھا ہے

حیدر حسنین جلیسی

Haider Hussnain Jaleesi

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم