loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 12:45

کبھی نہ آئی تھیں پیچیدہ ساعتیں اتنی

کبھی نہ آئی تھیں پیچیدہ ساعتیں اتنی
دل اتنا الجھا ہوا اور فرصتیں اتنی

ذرا سمٹ کے میں بیٹھا تو یہ بھی حیرت ہے
گھر اتنا تنگ ہے اور گھر میں صورتیں اتنی

غموں سے بھاگوں غموں میں پناہ بھی ڈھونڈوں
کس آرزو کی سزا ہیں‌ ضرورتیں اتنی ؟

نہیں ہے وقت کو اگلے سے حوصلوں کا یقین
اگر میں سہہ کے دکھا دوں مشقتیں اتنی

کھلے تھے میرے ہی رخ پر ہنر کے اتنے رنگ
سجیں گی میرے ہی تن پر جراحتیں اتنی

جسے بھی میرے سے طولِ سفر کا دعویٰ ہو
وہ آئے اور بڑھائے مسافتیں اتنی

سب آسمان و زمیں گرد ہو گئے محشر
قریب ہو گئیں مجھ سے قیامتیں اتنی

محشر بدایونی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم