24/02/2025 05:49

کریں گے حسن کی اک اک ادا رقم ہم لوگ

کریں گے حسن کی اک اک ادا رقم ہم لوگ
خدا کے فضل سے ہیں صاحبِ قلم ہم لوگ

نکال دیں گے حوادث کے پیچ و خم ہم لوگ
اٹھے ہیں کھا کے تری زلف کی قسم ہم لوگ

وقارِ بادہ و ساغر پہ جب بھی بات آئی
پہنچ گئے درِ ساقی پہ ایک دم ہم لوگ

کریں گے ہم نہ تقاضائے کوثر و تسنیم
بہت بلند ہیں اے شیخ محترم ہم لوگ

مسیح و خضر بھی اس دور میں نہ جی سکتے
یہ معجزہ ہے کہ زندہ ہیں کم سے کم ہم لوگ

نگاہ میں تھا تری بزمِ ناز کا عالم
نہ سمجھے کچھ بھی زمانے کے پیچ و خم ہم لوگ

ہمیں بھی دعوتِ جشنِ بہار دے گل چیں
ترے چمن کی نمائش کا ہیں بھرم ہم لوگ


دیارِ غم کے شنناسا یہ عیش کہتے ہیں
تمہارے ساتھ منائیں گے شامِ غم ہم لوگ

عیش ٹونکی

مزید شاعری