Kissi ka naaz Perwer Ban Gaya Hoon
غزل
کسی کا ناز پرور بن گیا ہوں
کیا منظر تھا کیا منظر بن گیا ہوں
مصور کا تصور کچھ بھی ہو پر
میں صحرا سے سمندر بن گیا ہوں
میری تحریر بھی بکنے لگی ہے
میں حرفوں کا سوداگر بن گیا ہوں
تجھے پایا تو مجھکو یوں لگا کہ
مقدر کا سکندر بن گیا ہوں۔
کسی پل تم اتر کر خود میں دیکھو
میں کب کا تیرے اندر بن گیا ہوں
کہیں کوئی جگہ ہوگا مجدد!
وگرنہ تیرا اکثر بن گیا ہوں۔
پیر غلام مجدد سرہندی مجدد
Peer Ghulam Mujadid Sarhandi