loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 20:07

کسی کے زخم پر اشکوں کا پھاہا رکھ دیا جائے

Kissi kay zakhm per ashkoon ka phaya rakh diya jayee

غزل

کسی کے زخم پر اشکوں کا پھاہا رکھ دیا جائے
چلو سورج کے سر پر تھوڑا سایہ رکھ دیا جائے

مرے مالک سر شاخ شجر اک پھول کی مانند
مری بے داغ پیشانی پہ سجدہ رکھ دیا جائے

گنہ گاروں نے سوچا ہے مسلسل نیکیاں کر کے
شب ظلمت کے سینے پر اجالا رکھ دیا جائے

تن بے سر ہوں میرے سائے میں اب کون بیٹھے گا
درختوں میں مرے حصے کا سایہ رکھ دیا جائے

بلاتے ہیں ہمیں محنت کشوں کے ہاتھ کے چھالے
چلو محتاج کے منہ میں نوالہ رکھ دیا جائے

دعائیں مانگتے ہیں وہ ہمارے رزق کی خاطر
فقیروں کے لئے تھوڑا سا آٹا رکھ دیا جائے

مجھے چلنے نہیں دیں گے یہ میرے پاؤں کے چھالے
مرے تلووں کے نیچے کوئی کانٹا رکھ دیا جائے

رواجوں کی وہ کثرت ہے کہ دم گھٹنے لگا اپنا
اٹھا کر اب رضاؔ پارینہ قصہ رکھ دیا جائے

رضا مورانوی Raza Mouranvi

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم