کسی کے واسطے جینا محال تھے ہم بھی
کسی کا عشق کسی کا خیال تھے ہم بھی
بکھر کے رہ گئے بیوہ کی زندگی کی طرح
کسی کے واسطے اہل و عیال تھے ہم بھی
ہمیں سمجھنے کی کوشش تو کاش کرتے کبھی
جواب کی ہی طرح وہ سوال تھے ہم بھی
گلوں کو کھلتے ہوئے تم چمن میں دیکھو ذرا
کبھی انہیں کی طرح بے مثال تھے ہم بھی
اب ایک سوکھےہوئےبرگ کی طرح ہیں ہم
شجر کے تن پہ تھے تو باکمال تھے ہم بھی
تمہارے عشق میں پھانکی ہے خاک صحرا کی
اسی لئے تو مسلسل نڈھال تھے ہم بھی
بہار راس نہ آئی قمر کبھی ہم کو
خزاں کے واسطے لیکن بحال تھے ہم بھی
قمرسرور