کسی کے پیار میں ہر دم گل و گلزار سا رہنا
بنا چکھے کسی مے کو یوں ہی سرشار سا رہنا
یقیں کرنا کسی کی ذات پر اور پھر بدل جانا
کبھی لیلیٰ کبھی مجنوں کبھی ہشیار سا رہنا
کبھی سنگ ملامت سہہ کے اس دنیا کو تج دینا
کبھی اپنے ہی رستے میں کسی دیوار سا رہنا
تمہیں کیا ہو گیا ہے نیلماؔ اس دشت وحشت میں
کبھی چھپ چھپ کے رو لینا کبھی بیمار سا رہنا
نیلما ناہید درانی