loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 10:38

کسی گماں کسی امکاں کا رخ نہیں کرتی

غزل

کسی گماں کسی امکاں کا رخ نہیں کرتی
نگاہ جلوۂ ارزاں کا رخ نہیں کرتی

بسی ہوئی ہے جو آبادیوں میں بربادی
جنوں کی موج بیاباں کا رخ نہیں کرتی

صبا کو فصل بہاراں سے کیا ملا آخر
وہ گل کھلے کہ گلستاں کا رخ نہیں کرتی

حصار وقت میں اپنا وجود ہے محبوس
اسیری اب رہ زنداں کا رخ نہیں کرتی

مرے عزیزوں میں رسوا مری رفاقت ہے
جبھی یہ حلقۂ یاراں کا رخ نہیں کرتی

فضا تو نور صداقت سے جگمگاتی ہے
یہ روشنی دل انساں کا رخ نہیں کرتی

وہ کچھ نہیں کوئی فرسودہ سی روایت ہے
وہ فکر جو نئے عنواں کا رخ نہیں کرتی

ہوا بھی کتنی زمانہ شناس ہے اے لیثؔ
ہر ایک صحن گلستاں کا رخ نہیں کرتی

لیث قریشی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم