کس سے پیمانِ وفا باندھتے ہو
وقتِ کا آبِ رواں ہے یہ تو
زخم پھر سے نہ ہرے ہوجائیں
مجھ سے یوں پیار کی باتیں نہ کرو
کوئی گاتی ہوئی شہنائی ہے
جھانک کر پردہء گل میں دیکھو
جب افق پار سے پو پھوٹتی ہے
تھرتھراتی ہے مرے شوق کی لو
جب ستاروں کے کنول کھلتے ہیں
جھلملاتا ہے تمہارا پر تو
جمیل یوسف