کس طرح چھوڑ دوں اے یار میں چاہت تیری
میرے ایمان کا حاصل ہے محبت تیری
جانے کیا بات ہے جلووں میں ترے جان جہاں
یاد آتا ہے خدا دیکھ کے صورت تیری
اب نگاہوں میں جچے گا نہ کوئی رنگ و جمال
میری آنکھوں کو پسند آ گئی رنگت تیری
اپنی قسمت پہ فرشتوں کی طرح ناز کروں
مجھ پہ ہو جائے اگر چشم عنایت تیری
حرم و دیر کے جلووں سے مجھے کیا مطلب
شیشۂ دل میں اتر آئی ہے صورت تیری
آستانے سے ترے سر نہ اٹھے گا میرا
مدعا بن کے ملی ہے مجھے نسبت تیری
میں فناؔ ہو کے پہنچ جاؤں گا تیرے در تک
راہ دکھلانے لگی مجھ کو محبت تیری
فنا بلند شہری