کس نے کہا کہ ان کے اجا لوں میں دم نہیں
میرے چراغ چاند ستاروں سے کم نہیں
رک رک کے سانس لیتا ھے رستے میں بار بار
وہ میرا ہم سفر ھے مگر ہم قدم نہیں
آنکھوں میں اب ہماری وہ نیلا ہٹیں کہاں
دل میں ہمارے اب تری یادوں کا سم نہیں
پوچھا نہ حال اس نے مگر دیکھ تو لیا
میں سوچتا ہوں اتنی عنایت بھی کم نہیں
جب تک ترے حضور یہ ہوتی نہیں ھے خم
تب تک جبینِ شوق مری محترم نہیں
میں مانتا ہوں ٹھیک ھے سب کچھ ھے اس کے پاس
لیکن مجھے خرید لے ، اتنی رقم نہیں
وحشت ہو جس کو راس وہ آکر رہے یہاں
گھر میں ہمارے دشت ھے باغِ ارم نہیں
اٹھنے لگی ہیں میری بھی نظریں ادھر ادھر
جانِ سہیل اب تری زلفوں میں خم نہیں
سہیل اقبال