loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

04/08/2025 19:09

کشت امید بارور نہ ہوئی

کشت امید بارور نہ ہوئی

لاکھ سورج اگے سحر نہ ہوئی

۔

ہم مسافر تھے دھوپ کے ہم سے

ناز برداریٔ شجر نہ ہوئی

۔

مجھ کو افسوس ہے کہ تیری طرف

سب نے دیکھا مری نظر نہ ہوئی

۔

گھر کی تقسیم کے سوا اب تک

کوئی تقریب میرے گھر نہ ہوئی

۔

نام میرا تو تھا سر فہرست

اتفاقاً مجھے خبر نہ ہوئی

۔

جانے کیا اپنا حال کر لیتا

خیر گزری اسے خبر نہ ہوئی

لیاقت علی عاصم

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم